رامائن اور مہابھارت یہ دونوں رزمیہ نظمیں در اصل زیادہ طویل اور مختلف قسم کے کردار رکھنے والی تصانیف ہے۔ ویدوں سے مختلف، سنسکرت میں لکھی کوئ یہ طویل نظم اپنے دور کے ہندستان کی بھر پور عکاسی کرتی ہے۔اس نظم کا مرکزی حصہ راجا بھرت کے اخلاق کورؤں اور پانڈؤں کے درمیان تخت نشیبی کی جنگ سے متعلق ہے، نیز اس کتاب میں بہت سی غیر متعلق روایات اور دوسرے قصے اور واقعات بھی موجود ہیں۔ یہ نظم قدیم ہندستان سے متعلق معلومات کا خزانہ کہی جا سکتی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نظم کے مرکزی واقعات میں برابر اضافے ہوتے رہے، قدیم ہندستان کے اور بھی بہت سے رائج قصوں اور روایات کو اس میں جگہ دی جاتی رہی، اس طرح اس میں تقریبا ایک لاکھ اشعار جمع ہو گئے۔ رامائن کے مقابلہ میں مہابھارت زیادہ قدیم ماحول کی عکاسی کرتی ہے۔
جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔ تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔ مہاویر جین مشرقی ...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں