نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جین مت کے پانچ بنیادی عہد

          (۱) اہنسا، (عدم تشدد)  (۲) ستیہ، (راست گفتاری) (۳) استیہ، (چوری نہ کرنا) (۴) برہمچریہ ( پاک دامنی) (۵) اپری گرہ (دنیا سے بے رغبتی)۔ ان پانچ بنیادی عہدوں کے علاوہ گھر بار رکھنے والے جینیوں کو سات اور عہد کرنے ہوتے ہیں، جو انہیں بنیادی عہدوں پر عمل کرنے مین معاون ہوتے ہیں۔
         جین مت میں وہ جماعت جو جین سنگھ کہلاتی ہے، اس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہوتے ہیں۔ مردوں کو سادھو اور عورتوں کو سادھوی کہا جاتا ہے۔ دونوں کو برہمچریہ کی بہت سخت پابندی کرنی ہوتی ہے۔ مردوں اور عورتوں کی جماعتیں کے نظام الگ الگ ہوتے ہیں۔ سنیاس کی ابتداء جین مت کے پانچ بنیادی عہدوں کی شکل میں لینے سے ہوتی ہے۔ پھر تمام دنیا سے ناطہ توڑ کر بے رغبتی کے ساتھ چند ضروری چیزوں کے علاوہ سب کچھ چھوڑ دینا پڑتا ہے۔ مرد سادھو بغیر سلے تین کپڑے اور عورتوں کو چار کپڑے پہننے کی اجازت ہے۔ یہ اجازت بھی صرف شؤتامبر فرقہ کے سادھوؤں کو حاصل ہے۔ اس لئے کہ دگامبر فرقہ کے سادھو تو بالکل ننگے رہتے ہیں اس فرقہ میں عورتوں کو سنیاس لینے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ایک سادھو اپنے پاس بھیک مانگنے کے دو برتن، ایک جھاڑو، تاکہ بیٹھنے اور سونے سے پہلے اپنی جگہ کو صاف کرلے جس سے کوئ جاندار دب کر مر نہ جائے کیونکہ جان لینا ان کے یہاں گناہ عظیم ہے۔ منہ پر باندھنے کا کپڑا اور ایک عصا اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ اور یہ سب اشیاء اسے بھیک مانگ کر ہی حاصل کرنی ہوتی ہیں، یہاں تک کہ اپنی غذا بھی اسکو چوبیس گھنٹے میں ایک بار بھیک مانگ کر تیسرے پہر سورج چھپنے سے پہلے کھانی ہوتی ہے، ہر جینی سادھو اور جینی سادھوی کو رات میں چلنا منع ہے۔ تاکہ کوئ جاندار پیر سے دب کر مر نہ جائے ورنہ وہ اہنسا کے ورت کی خلاف ورزی ہوگی، سر منڈوانا تمام سادھوؤں کے لئے لازمی ہے۔ بہتر ہے کہ سر کے بالوں کو اکھڑوایا جائے جسے جین مت میں لوچا کہا جاتا ہے۔ 
          جین مت کا کوئ تعارف اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کے دو بڑے فرقوں دگامبر اور شؤتامبر کا تعارف نہ کرایا جائے، شؤتامبر فرقے کے مطابق اسکی ابتداء شوبھوتی نامی ایک سادھو سے ہوئ جس نے کسی بات پر ناراض ہو کر ننگا رہنا شروع کر دیا تھا اور ننگا رہنے والے سادھوؤں کی جماعت قائم ہو گئ جنہوں نے شؤتامبر یعنی سفید کپڑا پہننے والوں کی جماعت سے اپنے آپ کو الگ کر لیا۔ اس طرح یہ دو فرقے وجود میں آگئیں۔ مگر عقائد اور تعلیمات کے لحاظ سے دونوں فرقوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ علاوہ لباس کے، دگافرقہ عورتوں کو سادھو بننے کی اجازت نہیں دیتا، نیز ان کا خیال ہیکہ عورتیں آئندہ مرد کی شکل میں جنم لے کر ہی موکش حاصل کرسکیں گی۔
           یہ لوگ جین مت کی موجودہ کتابوں کو نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے مذہب کی تمام اصلی کتابیں  مہاویر جین کے چند صدیوں بعد ہی ضائع ہو گئ تھیں۔ ان لوگوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ موکش حاصل کر لینے کے بعد انسان کھانے لینے کی طرف سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ وہ بغیر کھائے زندہ رہتا ہے۔ نیز اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ مہاویر جین نے کبھی شادی نہیں کی تھی۔ اور وہ اوائل عمر ہی سے۔ سنیاس اختیار کر چکے تھے۔ جب کہ شؤتامبر کے مطابق انکی شادی بھی ہوئ تھی۔ اور ان کے ایک بچی بھی تھی۔ اپنے والدین کے انتقال کے بعد ہی انہوں نے سنیاس لیا تھا۔ 
          ہندوستانی مذاہب میں جین مت اس لحاظ سے ممتاز ہے کہ اس کے مذہبی رہنماؤں نے مذہبی علوم کے علاوہ دنیاوی علوم پر بھی اپنی پوری توجہ رکھی۔ اور ان علوم پر بڑی تعداد میں کتابیں تصنیف کیں۔ یہی وجہ تھی کہ یہ لوگ جہاں بھی گئے۔ پھلے پھولے وہاں علم کے چراغ کو روشن رکھا۔ جین فلسفہ اور جین اخلاقی تعلیمات کے علاوہ ڈرامہ نویسی، شاعری، لغت، نحو، صرف، لوک کتھائیں، ناول، موسیقی، ریاضی، علم نجوم، علم ہیئت، جغتافیہ، طب اور فلسفہ پر کثیر کتابیں لکھی گئیں۔ جین عالموں کا مقامی زبانوں کر ارتقاء میں بھی بڑا حصہ رہا۔
        ہندوستانی وتمدن میں جنہوں نے فنون لطیفہ کے میدان میں بھی بہت کچھ خدمات انجام دیتے ہیں۔ فن تعمیر، مجسمہ سازی، اور مصوری میں ان لوگوں نے بہت کچھ اضافہ کیا ہے۔ اور ان فنون کو ایک انوکھا اور بلند انداز عطا کیا ہے۔ پہاڑوں کو کاٹ کر گپھائیں اور غار بنانا اور انہیں مندر کی شکل دینا جینیوں کا انوکھا انداز رہا ہے۔ ہندوستان میں ہر طرف جین مندر کے ایسے نمونے موجود ہیں جن میں فن سنگ تراشی کے بے مثال نمونے پائے جاتے ہیں۔ مثلا ( ماؤنٹ آبو) میں ایلورا کے مندر اس کی بہترین مثال ہیں۔ بعض محققین کا خیال ہیکہ فن مجسمہ سازی ہندوستان کو جینیوں کی ہی دین ہے۔ فن تعمیر اور مجسمہ سازی کی طرح مصوری میں بھی جین فنکاروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آج بھی اس فن کے نمونے مندروں کی دیواروں، کاغذوں، کپڑوں اور تاڑ کے پتوں پر دیکھنے جا سکتے ہیں۔
          ماخوذ از دنیا کے بڑے مذاہب۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جین ‏مت

    جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ  ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔         تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔          مہاویر جین مشرقی ...

جین مت کا ‏ارتقاء ‏اور ‏فرقہ ‏بندی۔

     مہاویر جین کے انتقال کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے تبلیغی جذبہ کو زندہ رکھا اور جلد ہی جین مت اجین اور منڈ اسر تک پہنچ گیا۔ ان کے جانشینوں نے شمال میں نیپال اور جنوب میں میسور کا سفر کیا اور وہاں جین مت کا ایک مرکز قائم کیا۔ اسی کے بعد جنوبی ہندوستان میں جین مت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشرق میں اڑیسہ کے حکمران راجہ کھارومل نے جین مت قبول کرنے کے بعد جین مت کی اشاعت میں بھر پور تعاون دیا۔ اشوک کے پوتے راجہ سمپراتی نے جین مت کی ترقی میں وہی سرگرمی دکھائ جو اس کے دادا اشوک نے بدھ مت کی ترقی میں دکھائ تھی۔              پہلی صدی قبل مسیح میں مشرقی ہندوستان کے مقابلہ میں جین مت مغربی ہندوستان میں کلک آچاریہ کے ذریعہ فروغ پانے میں کامیاب ہو گیا۔ شمال میں مسلم حکومت کے قیام کے وقت تک جنوبی ہندوستان میں جین مت کے عروج کا دور رہا۔ ساتویں صدی کے بعد جینی اثر جنوب مغرب سے گجرات میں داخل ہو کر ترقی کرتا ہوا راجستھاں میں داخل ہو پھلا پھولا۔ اس دور میں جین مت کے وہ رہنما پیدا ہوئے جن کے ذریعہ جین مت کے مذہبی، فکری اور روحانی ارتقاء...

ہندوستان میں بدھ مت کی ترقی اور اس کا زوال

  بدھ مت میں بعد کے دور میں کچھ اعتقادی تبدیلیاں عمل میں آئیں۔ ان میں سب سے اہم تبدیلی یہ تھی کہ بدھ کو الوہیت کا درجہ دیا گیا۔ (۱)  مہایان ( شمالی بدھ مت) (۲) ہنایان (جنوبی بدھ مت) کو خاص اہمیت حاصل ہوئ۔مہایان گروہ نے بدھ کو آدم بدھ کا درجہ دیا جو بدھوں میں سب سے اول سب سے زیادہ طاقتور اور یکتا ہے۔ لیکن ہنایان گروہ خود گوتم بدھ کا خدا درجہ دیدیا۔ مہایان فرقہ ابتدا سے ایک توحیدی مذہب تھا جو تمام دیوی دیوتاؤں کو ایک بالاتر طاقت کا محکوم قرار دیتا تھا اور خدا کو علت العلل اور کائنات کا اصول اول قرار دیتا تھا۔ اس اصول کے مطابق علت کو دھرم کایا کے نام سے موسوم کیا گیا جو قانون کے ہم معنی ہے۔ مہایان بدھ مت کے نظریہ کی رو سے یہ قانون دھرم کایا گوتم بدھ کی صورت میں مجسم ہوا اور گوتم بدھ انسانوں کے ساتھ متحد اور تمام انسان ان کے اندر متحد ہیں۔       بدھ مذہب میں کیونکہ تعلیمات عوامی زبان میں تھیں اس لئے انہیں سب لوگ سمجھ سکتے تھے۔ اس کے بر خلاف برہمنی مذہب کی تعلیمات سنسکرت میں تھیں۔ جنہیں لوگ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ دوسرے یہ کہ مہاتما بدھ نہایت مخلص شخص تھے اور سب کی بھلا...