نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جین مت کا ‏ارتقاء ‏اور ‏فرقہ ‏بندی۔

     مہاویر جین کے انتقال کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے تبلیغی جذبہ کو زندہ رکھا اور جلد ہی جین مت اجین اور منڈ اسر تک پہنچ گیا۔ ان کے جانشینوں نے شمال میں نیپال اور جنوب میں میسور کا سفر کیا اور وہاں جین مت کا ایک مرکز قائم کیا۔ اسی کے بعد جنوبی ہندوستان میں جین مت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشرق میں اڑیسہ کے حکمران راجہ کھارومل نے جین مت قبول کرنے کے بعد جین مت کی اشاعت میں بھر پور تعاون دیا۔ اشوک کے پوتے راجہ سمپراتی نے جین مت کی ترقی میں وہی سرگرمی دکھائ جو اس کے دادا اشوک نے بدھ مت کی ترقی میں دکھائ تھی۔
             پہلی صدی قبل مسیح میں مشرقی ہندوستان کے مقابلہ میں جین مت مغربی ہندوستان میں کلک آچاریہ کے ذریعہ فروغ پانے میں کامیاب ہو گیا۔ شمال میں مسلم حکومت کے قیام کے وقت تک جنوبی ہندوستان میں جین مت کے عروج کا دور رہا۔ ساتویں صدی کے بعد جینی اثر جنوب مغرب سے گجرات میں داخل ہو کر ترقی کرتا ہوا راجستھاں میں داخل ہو پھلا پھولا۔ اس دور میں جین مت کے وہ رہنما پیدا ہوئے جن کے ذریعہ جین مت کے مذہبی، فکری اور روحانی ارتقاء کو زبردست فروغ حاصل ہوا۔ بارہویں صدی میں جین مت گجرات میں علمی اور تمدنی ترقی کے لحاظ سے اپنے عروج کو پہنچ گیا تھا۔
          جین مت کے دو بڑے اور اہم فرقے جن کی ابتداء پہلی صدی عیسوی کے آخری دور سے تعلق رکھتی ہے۔ دگامبر (دگ بمعنی فضا، آسمان۔ آمبر بمعنی لباس) یعنی فضا کا لباس پہننے والے۔ اور شؤ تامبر۔ (شؤ سفید، امیرانہ لباس) یعنی سفید لباس پہننے والے سادھوؤں کے نام سے وجود میں آئیں۔ بعض روایات کے مطابق مہاویر جین بھی خود برہنہ رہا کرتے تھے۔
             چوتھی صدی قبل مسیح میں شمالی ہندوستان کے کچھ جینی سادھوؤں نے بعض اندرونی اختلافات کی بنا پر اپنی ایک الگ جماعت ارداپہلکا کے نام سے بنا ڈالی تھی۔ اسی جماعت نے بعد میں تقریبا ۸۰ء کے آس پاس شؤتامبر فرقہ کی شکل اختیار کرلی۔ مگر عقائد اور تعلیمات کے لحاظ سے دونوں فرقوں میں کچھ نمایاں فرق نہیں ہے۔ علاوہ اس کے کہ دگامبر برہنہ رہتے ہیں اور شؤتامبر سفید کپڑے زیب تن کرتے ہیں۔ نیز مہاویر جین کے حالات زندگی کے بارے میں بھی دونوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ 
           پندرہویں صدی کے آخر میں دگامبر فرقے کی ایک ذیلی جماعت قارن پنتھیو کا بھی ذکر ملتا ہے۔ جو مورتی پوجا کی مخالفت کے ساتھ ساتھ ذات پات کی تفریق کو بھی نہیں مانتے تھے۔ ظاہری رزم ورواج سے زیادہ، ان کے یہاں روحانی اقدار پر زور ملتا ہے۔
         شؤتامبر فرقے کے یہاں بھی لونکا اور استھا نک جیسی ذیلی جماعتوں کا ذکر ملتا ہے۔ یہ دونوں جماعتیں بھی مورتی پوجا کی مخالف رہی ہیں۔ آٹھویں صدی عیسوی میں تیرہ پنتھی کے نام سے ایک اور ذیلی جماعت قائم ہوئ یہ جماعت بھی بے پرستی کے خلاف رہی ہے۔

           جین مت کی اخلاقی تعلیمات 
       جین مت میں نجات یعنی موکش کا دارومدار کسی غیبی طاقت کے فیصلے یا دیوی دیوتاؤں کی مرضی پر نہیں بلکہ انسان کی ذاتی سعی وکوشش پر مبنی ہے۔ اسی لئے روح کا پاک وصاف کرنے کے لئے اس مذہب میں ایک تفصیلی لائحہ عمل تجویز کیا گیا ہے۔ جو نجات کے ہو خواہشمند کے لئے ضروری ہے۔ یہ اصول وضوابط تعداد میں اتنے زیادہ ہیں کہ فرد کی ذاتی سماجی زندگ، دونوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اور فرد کی پوری زندگی میں سخت ڈسپلن پیدا کر دیتے ہیں۔
          جین مت میں وہ لوگ جو مکمل ترک دنیا نہیں کرتے، بلکہ سماجی زندگی سے اپنا تعلق بر قرار رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے جین مت کے اخلاقی قوانین کی ایک ہلکی شکل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ تاکہ وہ آئندہ کے اعلی اخلاقی معیار کے لئے تیار ہو سکیں۔ ایسے سماجی زندگی گزارنے والے جینیوں کے لئے لفظ شروک  مردوں کے لئے شروکا عورتوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جو لوگ ان اخلاقی تعلیمات کو مثالی (مہاورتا) صورت میں اپنانا چاہتے ہیں ان کو مکمل سنیاس لینا ہوتا ہے۔ ایسے لوگ سادھو یا سادھوی کہلاتے ہیں۔
          نجات حاصل کرنے کے اس عمل کو جین مت تین بڑے حصوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ جو تری رتن (جوہر ثلاثہ) کہلاتے ہیں۔ 
         (۱) سمیک درشن ( صحیح عقیدہ) (۲) سمیک گیان  ( صحیح علم) (۳) سمیک چرتیہ ( صحیح عمل) کہلاتے ہیں۔ 
       سمیک درشن: تینوں میں سب سے بنیادی اہمیت اسی کو حاصل ہے۔ اس کی رو سے جین مذہب کی تمام مذہبی کتابوں، ان کے اکابرین، بزرگوں اور بنیادی سات حقائق، جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔ پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اسی کو صحیح عقیدہ تسلیم کیا گیا ہے
      سمیک گیان: جین مت کے نزدیک اشیاء کی حقیقی ماہیت کے جاننے کو صحیح علم کہتے ہیں۔ یہ عمل اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک کہ سارا باطل علم زائل نہ ہو جائے۔ صحیح کی پانچ قسمیں جین مت میں مستند مانی گئ ہیں۔ 
        سمیک چرتیہ: جین مت میں صحیح عمل یا صحیح کردار کے ذریعہ روح کو مادہ کی  قیدی سے آزاد کراکر موکش حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن صحیح عمل کا صادر ہونا اسی وقت ممکن ہے جب صحیح علم اور صحیح عقیدہ موجود ہوں۔
      جین مت میں انسان کی عملی زندگی کو ایک خاص طرز پر ڈھالنے کے لئے تفصیلی قوانین موجود ہیں۔ جین مت کی اخلاقی تعلیمات میں سب سے بنیادی اہمیت ان پانچ ورتوں کو حاصل ہے۔ جن پر ہر جینی کو پوری زندگی عمل کرنے کا عہد کرنا پڑتا ہے۔ ان پانچوں میں چار تو بہت قدیم ہیں۔ جو مہاویر جین سے پہلے بھی جین مت میں رائج تھے۔ مہاویر جین نے دوسری اصلاحات کے ساتھ ساتھ ایک پانچویں بنیادی عہد  برہمچریہ ( پاک دامن) کا اضافہ کر دیا۔ مہاویر جین سے پہلے شاید اس تصور پر الگ سے کوئ زور نہیں تھا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جین ‏مت

    جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ  ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔         تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔          مہاویر جین مشرقی ...

ہندوستان میں بدھ مت کی ترقی اور اس کا زوال

  بدھ مت میں بعد کے دور میں کچھ اعتقادی تبدیلیاں عمل میں آئیں۔ ان میں سب سے اہم تبدیلی یہ تھی کہ بدھ کو الوہیت کا درجہ دیا گیا۔ (۱)  مہایان ( شمالی بدھ مت) (۲) ہنایان (جنوبی بدھ مت) کو خاص اہمیت حاصل ہوئ۔مہایان گروہ نے بدھ کو آدم بدھ کا درجہ دیا جو بدھوں میں سب سے اول سب سے زیادہ طاقتور اور یکتا ہے۔ لیکن ہنایان گروہ خود گوتم بدھ کا خدا درجہ دیدیا۔ مہایان فرقہ ابتدا سے ایک توحیدی مذہب تھا جو تمام دیوی دیوتاؤں کو ایک بالاتر طاقت کا محکوم قرار دیتا تھا اور خدا کو علت العلل اور کائنات کا اصول اول قرار دیتا تھا۔ اس اصول کے مطابق علت کو دھرم کایا کے نام سے موسوم کیا گیا جو قانون کے ہم معنی ہے۔ مہایان بدھ مت کے نظریہ کی رو سے یہ قانون دھرم کایا گوتم بدھ کی صورت میں مجسم ہوا اور گوتم بدھ انسانوں کے ساتھ متحد اور تمام انسان ان کے اندر متحد ہیں۔       بدھ مذہب میں کیونکہ تعلیمات عوامی زبان میں تھیں اس لئے انہیں سب لوگ سمجھ سکتے تھے۔ اس کے بر خلاف برہمنی مذہب کی تعلیمات سنسکرت میں تھیں۔ جنہیں لوگ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ دوسرے یہ کہ مہاتما بدھ نہایت مخلص شخص تھے اور سب کی بھلا...