نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بدھ مت کی ‏بنیای ‏تعلیمات۔


    بدھ مذہب کی بنیادی تعلیمات حسب ذیل ہے۔
(۱) لوگ آپس میں محبت سے رہیں۔  کسی پر ظلم نہ کریں، یہاں تک کہ جانوروں کو بھی نہ ستائیں۔
(۲) ہر حال میں سچ بولیں۔
(۳) ماں باپ اور استاد کا حق پہچانیں اور انکی عزت و خدمت کریں۔
(۴) پیدائش کی بنا پر کسی شخص کو شریف یا رذیل نہ سمجھیں، کیونکہ یہ فرق صرف اعمال پر موقوف ہے۔
(۵) غریبوں، محتاجوں، اور بے کسوں کی مدد کریں۔
(۶) ہر معاملہ میں میانہ روی اختیار کریں۔
(۷) حلال ذریعہ سے اپنی روزی کمائیں۔
(۸) تپسیا اور برہمنوں کی من گھرت رسموں کے ذریعہ نجات حاصل کرنے کا خیال ترک کریں۔ خلوص نیت سے نیک کام کریں اور دوسروں کو بھی نیکی کی تلقین کریں۔

  بدھ مت کی نشوونما۔
      نروان حاصل کرنے کے بعد مہاتما بدھ نے باقی زندگی اپنے نظریات کی تبلیغ واشاعت میں گزار دی۔ جس کے نتیجہ میں شمالی مشرقی ہندوستان میں ان کے ماننے والوں کا ایک بڑا حلقہ پیدا ہو گیا۔ان میں دو طرح کے لوگ شامل تھے۔ایک وہ گروہ تھا جو زندگی کے کاروبار میں شامل رہتے ہوئے گوتم بدھ کی تعلیمات پر چلنے کا عہد کر چکا تھا۔ اسی گروہ کو اپاسک کا نام دیا گیا۔ دوسرا گروہ بھکشوؤں کے نام سے  موسوم تھا۔ یہ وہ لوگ تھے۔ جنہوں نے دنیا سے مکمل طور پر اپنا ناطہ توڑ کر حصول  نروان کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیا تھا۔ بھکشوؤں کی اسی جماعت کو سنگھ کا نام دیا گیا۔ بدھ کے اس اس دنیا سے جانے کے بعد (پری تروان ) بدھ مت کی تبلیغ واشاعت کا اہم کام اسی سنگھ نے انجام دیا۔

        مہاتما بدھ کے بعد ایک ،، اجتماع ،، کے ذریعہ بدھ کی تعلیمات کو یکجا کر لینے کا اہم فیصلہ اتفاق رائے سے کر لینے کے بعد جہاں ایک رات بدھ کی تعلیمات میں شرعی قوانین (وتایا )
 اور دینیات (دھما) کے حصے مرتب کئے گئے۔ وہیں سنگھ کی ہاتھوں میں پورے طور پر بدھ مت مذہبی رہنمائ آگئ۔ جس نے بدھ مت کا مستقبل آئندہ کے لئے محفوظ کر دیا۔

       اور اس طرح بدھ مت ہندوستان میں موجود دوسری مذہبی روایات مثلا برہمنی مت، جین مت وغیرہ کی طرح ایک مذہبی فرقے کی طرح سنگھ کی رہنمائ میں پھلتا پھولتا رہا۔ گوتم بدھ کے انتقال کے سو سال بعد بنارس میں منعقد ہونے والے دوسرے اجتماع میں بھکشوؤں کی بڑی تعداد میں شرکت، اس کے بڑھتے ہوئے دائرۂ اثر کا واضح ثبوت تھی۔ اگرچہ حلقۂ اثر کے وسیع ہونے کی وجہ سے سنگھ میں آپسی اختلافات بھی رونما ہونے لگے تھے۔ اور پھر باقائدہ سنگھ میں دو طبقات پیدا ہو گئے۔ ایک روایت پسند، اور دوسرا آزاد خیال قرار پایا۔ بعد میں انہیں میں سے مزید فرقے وجود میں آتے رہے۔ اور آج روایت پسندوں کا "" ہنایان"" اور آزاد خیالوں کا "" مہایان "" مشہور فرقے ہیں۔

         ہندوستان کا وہ مشہور بادشاہ جو اشوک کے نام سے معروف، موریہ خاندان کا تیسرا بادشاہ تھا۔ ۲۷۰ ق م میں تخت نشیں ہوا۔ اس کی کوشش نے بدھ مت کو ایک ہندوستانی مذہبی فرقہ سے ترقیدے کر ایک بین الاقوامی مذہب بنا دیا۔ بادشاہی جنگجویانہ پالیسیوں پر مبنی تشدد کے خلاف اشوک نے جس روز بدھ مذہب اختیار کر لیا تھا۔ اسی دن سے اس نے اسکی ترقی اور اشاعت کے کیلئے خصوصی اقدامات شروع کر دئے تھے۔  بادشاہ کی طرف سے ملنے والی۔ مراعات وانعامات اور جاگیروں نے اس کے ماننے والوں یا یوں کہیں کہ بدھ سنگھ میں خوشحالی کا ماحول پیدا کر دیا۔ نئ نئ جانقاہیں وجود میں آئیں بہت سے بھکشوؤں کو دربار میں رسوخ حاصل ہوا۔ غرض دھیرے دھیرے بدھ مذہب سرکاری مذہب بنتا گیا۔ یہاں تک کہ اشوک کی راجدھانی پاٹلی پتر میں تیسرا اہم اجتماع ہوا۔ جس میں بدھ مت کی خالص تعلیمات کو تین کتابوں میں مرتب کیا گیا۔ اس طرح بدھ مت کی تعلیمات میں بہت سی بدعات اور دوسری باتوں کو اس سے خارج کر کے یہ اہم کام کیا گایا۔ اسی اجتماع کے بعد بدھ مذہب ایک بین الاقوامی مذہب بنتا گیا۔ دنیا کے مختلف حصوں میں مذہبی تبلیغی جماعتیں بھیجی گئیں۔ یہاں تک کہ، لنکا، ملایا، جاپان، افغانستان اور چین وغیرہ میں انہیں کافی کامیابی حاصل ہوئ۔ غرض اس وقت تک بدھ مذہب ہندوستان میں ایک بااثر فرقہ بن چکا تھا۔

      بدھ سنگھ میں روایت پسندوں اور آزاد خیالوں کی آپسی کشمکش نے جن جن دو فرقوں کو جنم دیا تھا، ان میں سے ایک فرقہ کی شاخ،، ہنایان،، اپنے مکتب فکر کی واحد ترجمان کی حیثیت سے آج بھی لنکا، ہند، چین، برما، ویتنام، تھائ لینڈ اور کمبوڈیا وغیرہ میں زندہ ہے۔ آزاد خیالوں کے ترجمان،، مہایان، فرقہ نے بعد کو مذہبی اور فکری، دونوں اعتبار سے غیر معمولی ترقی حاصل کی۔ اس فرقہ کے بدھ مذہب کی بنیادی تعلیمات کی اپنی نئ تشریحات کے ذریعہ ایسی ایسی تعبیرات کیں کہ کچھ ہی عرصے بعد دونوں فرقوں میں نمایاں فرق پیدا ہو گیا۔ مہایان کی آزاد خیالی اور اس کی فکری و مذہبی ارتقاء کی وجہ سے۔ ہنایان ، اور ،، مہایان،، کے بیچ کا یہ فرق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بڑھتا گیا۔ مہایان کی نشو ونما میں بدھ مذہب کی نئ نئ تفاسیر، تشریحات اور اسکی مذہبی لچک یعنی حالات کے مطابق اپنے کو ڈھالنے کی صلاحیت نے بہت اہم رول ادا کیا۔ نیز انہی خصوصیات کی وجہ سے بدھ مت کو عوام میں مقبولیت حاصل ہوئ۔ ہنایان،کی روایت پرستی کے راستہ سے الگ مہایان نے بدھ مت کی ایسی نئ نئ تعبیریں عوام کے سامنے پیش کیں جس کے نتیجہ میں بدھ مت عوام کے مذہبی جذبہ کی تسکین کا بہترین ذریعہ سمجھا جانے لگا اور اسی لئے روز بروز عوام کا رجحان بدھ مت کی طرف بڑھتا گیا۔

        پاٹلی پتر کے تیسرے اجتماع کے بعد بھیجی گئ تبلیغی جماعتوں کے ذریعہ بدھ مت کو وسط ایشیا اور مشق بعید میں کافی مقبولیت حاصل ہوئ۔ چین اور جاپان خاص طور پر اس مذہب کے بڑے مراکز بن گئے۔اور ان علاقوں کی تہذیب وتمدن پر بدھ مت نے اپنے گہرے نقوش چھوڑے۔

        تیسری صدی عیسوی سے پانچویں صدی عیسوی تک بدھ مذہب چین، جاپان، کوریا، اور ان کے اطراف کا مقبول ترین مذہب بن چکا تھا۔

        ہندوستان سے با ہر جنوب میں بدھ مت کو جس ملک میں سب سے زیادہ مقبولیت اور استحکام حاصل ہوا وہ سری لنکا ہے۔ اشوک کی بھیجی ہوئ ایک تبلیغی جماعت، جس میں خود اس کا بیٹا بھی شامل تھا۔ کے ذریعہ یہاں نہ صرف عوام بلکہ شاہی گھرانے نے بھی بدھ مت قبول کر لیا اس وقت سے آج تک سری لنکا بدھ مت کی اکثریت رکھنے والا ایک اہم ملک ہے۔ نہایان کی روایت کو باقی رکھنے ترقی دینے اور جنوب مشرقی ایشیا کے دوسرے ممالک میں اس کی ترویج واشاعت میں اس نے بڑا کام کیا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جین ‏مت

    جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ  ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔         تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔          مہاویر جین مشرقی ...

جین مت کا ‏ارتقاء ‏اور ‏فرقہ ‏بندی۔

     مہاویر جین کے انتقال کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے تبلیغی جذبہ کو زندہ رکھا اور جلد ہی جین مت اجین اور منڈ اسر تک پہنچ گیا۔ ان کے جانشینوں نے شمال میں نیپال اور جنوب میں میسور کا سفر کیا اور وہاں جین مت کا ایک مرکز قائم کیا۔ اسی کے بعد جنوبی ہندوستان میں جین مت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشرق میں اڑیسہ کے حکمران راجہ کھارومل نے جین مت قبول کرنے کے بعد جین مت کی اشاعت میں بھر پور تعاون دیا۔ اشوک کے پوتے راجہ سمپراتی نے جین مت کی ترقی میں وہی سرگرمی دکھائ جو اس کے دادا اشوک نے بدھ مت کی ترقی میں دکھائ تھی۔              پہلی صدی قبل مسیح میں مشرقی ہندوستان کے مقابلہ میں جین مت مغربی ہندوستان میں کلک آچاریہ کے ذریعہ فروغ پانے میں کامیاب ہو گیا۔ شمال میں مسلم حکومت کے قیام کے وقت تک جنوبی ہندوستان میں جین مت کے عروج کا دور رہا۔ ساتویں صدی کے بعد جینی اثر جنوب مغرب سے گجرات میں داخل ہو کر ترقی کرتا ہوا راجستھاں میں داخل ہو پھلا پھولا۔ اس دور میں جین مت کے وہ رہنما پیدا ہوئے جن کے ذریعہ جین مت کے مذہبی، فکری اور روحانی ارتقاء...

جین مت کے پانچ بنیادی عہد

          (۱) اہنسا، (عدم تشدد)  (۲) ستیہ، (راست گفتاری) (۳) استیہ، (چوری نہ کرنا) (۴) برہمچریہ ( پاک دامنی) (۵) اپری گرہ (دنیا سے بے رغبتی)۔ ان پانچ بنیادی عہدوں کے علاوہ گھر بار رکھنے والے جینیوں کو سات اور عہد کرنے ہوتے ہیں، جو انہیں بنیادی عہدوں پر عمل کرنے مین معاون ہوتے ہیں۔          جین مت میں وہ جماعت جو جین سنگھ کہلاتی ہے، اس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہوتے ہیں۔ مردوں کو سادھو اور عورتوں کو سادھوی کہا جاتا ہے۔ دونوں کو برہمچریہ کی بہت سخت پابندی کرنی ہوتی ہے۔ مردوں اور عورتوں کی جماعتیں کے نظام الگ الگ ہوتے ہیں۔ سنیاس کی ابتداء جین مت کے پانچ بنیادی عہدوں کی شکل میں لینے سے ہوتی ہے۔ پھر تمام دنیا سے ناطہ توڑ کر بے رغبتی کے ساتھ چند ضروری چیزوں کے علاوہ سب کچھ چھوڑ دینا پڑتا ہے۔ مرد سادھو بغیر سلے تین کپڑے اور عورتوں کو چار کپڑے پہننے کی اجازت ہے۔ یہ اجازت بھی صرف شؤتامبر فرقہ کے سادھوؤں کو حاصل ہے۔ اس لئے کہ دگامبر فرقہ کے سادھو تو بالکل ننگے رہتے ہیں اس فرقہ میں عورتوں کو سنیاس لینے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے ع...