نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دیوی ‏مت


         شیو کی پرستش کی طرح ہندوستان کے قدیم ترین مذہبی عقائد میں ایک دیوی کا تصور بھی رہا ہے۔ کیونکہ ہندوستانی تہذیب کے آثار کی کھدائ میں شیو جیسے ایک دیوتا کی تصویروں کے علاوہ ایک دیوی کی مورتیاں بھی ملی ہیں۔ جو شاید خوشحالی اور زرخیزی کی دیوی کی حیثیت سے پوجی جاتی تھی۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دیوی، ایک دیوی ماں کی صورت میں جو حقیقت الہیہ کے تصور کا مظہر تھی۔ بہر حال یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں ایک دیوی ماں کی حیثیت سے کائنات کی حقیقت اعلی کا تصور ایک قدیم تصور تھا۔ خود آریوں کے یہاں بھی کائنات کی مختلف طاقتوں کو دیویوں کی حیثیت سے مانا جاتا تھا۔ دیدک ادب میں اسی لئے بہت سی قوتوں سے متعلق مختلف ناموں کے ساتھ دیوی کا ذکر ملتا ہے۔ مہابھارت میں دیوی کا تذکرہ درگا کی حیثیت میں ملتا ہے۔ جو سری کرشن کی بہن ہے۔ کہیں شیو جی کی پوس اما کی صورت ہے تو کہیں اسے کالی کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ ویدک اور رزمیہ نظموں کے دور کے بعد جب پرانوں کے دور میں داخل ہوتے ہیں تو ہندو مت کی مذہبی کتابوں میں دیوی ماں اور اس کی شخصیت کی تفصیلات زیادہ بڑے پیمانے پر ملتی ہیں۔ مثلا کہیں دیوی کو تری مورتی کے تینوں دیوتاؤں کی شکتی کے طور پر پیش کیا گیا ہے تو کہیں کالی کی صورت میں دیوی کیو شیو کی پوشیدہ قوت کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ دیوی ماں حقیقت اعلی کے مظہر کی حیثیت سے کالی اور درگا کی حیثیتوں میں زیادہ پوجی جاتی ہے۔ ہندو مت میں مذہب کا مقصود ابتدائ زمانہ میں فرد کی اپنی بھلائ، اور بعد کے دور میں فرد کی اپنی بجات (موکش) رہا ہے۔ شاید اسی لئے یہ کہا جاتا ہے کہ ہندو مت ایک انفرادیت پسند مذہبی روایت ہے۔ جس میں سماجی زندگی کی اصلاح اور بہتری کو مذہب کے اہم مقاصد میں نہیں سمجھا گیا ہے۔ 

          ہندو مفکرین اور مذہبی علماء کے ایک طویل مدتی قبول شدہ اجماع کے ذریعہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ انسانی زندگی کے یہ چار مقاصد انسانی زندگی میں اہمیت رکھتے ہیں۔

(۱)  دھرم (اصولوں پر مبنی انفرادی اور اجتماعی زندگی) 
(۲)  ارتھ (دولت اور طاقت کا حصول)
(۳)  کام (زندگی کی نعمتوں سے لطف اندوزی)
(۴)  موکش (کرم اور آواگون کے پھندے سے نجات اور ابدی مسرت کا حصول)

     ان میں آخری یعنی موکش کو زندگی کا اعلی ترین بصب العین ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ ہندو قانون کی کتابوں میں دھرم کو ورن آشرم یعنی ذات پات کے نظام (ورن) اور انفرادی زندگی کے مختلف مدارج (آشرم) کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ ہندو فرقہ اسی ورن آشرم(دھرم) کے قوانین اور ضوابط کی تدوین وترتیب کا نام ہے۔


ماخوذ اس دنیا کے بڑے مذاہب صفحہ نمبر ۵۲ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جین ‏مت

    جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ  ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔         تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔          مہاویر جین مشرقی ...

ہندوستان میں بدھ مت کی ترقی اور اس کا زوال

  بدھ مت میں بعد کے دور میں کچھ اعتقادی تبدیلیاں عمل میں آئیں۔ ان میں سب سے اہم تبدیلی یہ تھی کہ بدھ کو الوہیت کا درجہ دیا گیا۔ (۱)  مہایان ( شمالی بدھ مت) (۲) ہنایان (جنوبی بدھ مت) کو خاص اہمیت حاصل ہوئ۔مہایان گروہ نے بدھ کو آدم بدھ کا درجہ دیا جو بدھوں میں سب سے اول سب سے زیادہ طاقتور اور یکتا ہے۔ لیکن ہنایان گروہ خود گوتم بدھ کا خدا درجہ دیدیا۔ مہایان فرقہ ابتدا سے ایک توحیدی مذہب تھا جو تمام دیوی دیوتاؤں کو ایک بالاتر طاقت کا محکوم قرار دیتا تھا اور خدا کو علت العلل اور کائنات کا اصول اول قرار دیتا تھا۔ اس اصول کے مطابق علت کو دھرم کایا کے نام سے موسوم کیا گیا جو قانون کے ہم معنی ہے۔ مہایان بدھ مت کے نظریہ کی رو سے یہ قانون دھرم کایا گوتم بدھ کی صورت میں مجسم ہوا اور گوتم بدھ انسانوں کے ساتھ متحد اور تمام انسان ان کے اندر متحد ہیں۔       بدھ مذہب میں کیونکہ تعلیمات عوامی زبان میں تھیں اس لئے انہیں سب لوگ سمجھ سکتے تھے۔ اس کے بر خلاف برہمنی مذہب کی تعلیمات سنسکرت میں تھیں۔ جنہیں لوگ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ دوسرے یہ کہ مہاتما بدھ نہایت مخلص شخص تھے اور سب کی بھلا...

جین مت کا ‏ارتقاء ‏اور ‏فرقہ ‏بندی۔

     مہاویر جین کے انتقال کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے تبلیغی جذبہ کو زندہ رکھا اور جلد ہی جین مت اجین اور منڈ اسر تک پہنچ گیا۔ ان کے جانشینوں نے شمال میں نیپال اور جنوب میں میسور کا سفر کیا اور وہاں جین مت کا ایک مرکز قائم کیا۔ اسی کے بعد جنوبی ہندوستان میں جین مت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشرق میں اڑیسہ کے حکمران راجہ کھارومل نے جین مت قبول کرنے کے بعد جین مت کی اشاعت میں بھر پور تعاون دیا۔ اشوک کے پوتے راجہ سمپراتی نے جین مت کی ترقی میں وہی سرگرمی دکھائ جو اس کے دادا اشوک نے بدھ مت کی ترقی میں دکھائ تھی۔              پہلی صدی قبل مسیح میں مشرقی ہندوستان کے مقابلہ میں جین مت مغربی ہندوستان میں کلک آچاریہ کے ذریعہ فروغ پانے میں کامیاب ہو گیا۔ شمال میں مسلم حکومت کے قیام کے وقت تک جنوبی ہندوستان میں جین مت کے عروج کا دور رہا۔ ساتویں صدی کے بعد جینی اثر جنوب مغرب سے گجرات میں داخل ہو کر ترقی کرتا ہوا راجستھاں میں داخل ہو پھلا پھولا۔ اس دور میں جین مت کے وہ رہنما پیدا ہوئے جن کے ذریعہ جین مت کے مذہبی، فکری اور روحانی ارتقاء...