۵۰۰ قبل مسیح کے قریب ویدک دور کے ختم ہو نے سے لیکر (۴۰۰ عیسوی) تک کے دور کو رزمیہ نظموں یا رامائن اور مہابھارت کا زمانہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ دور اپنی سیاسی، معاشرتی اور مذہبی خصوصیات کے لحاظ سے ویدک دور سے کافی مختلف اور ممتاز نظر آتا ہے۔اس رزمیہ نظموں کے دور میں ویدک عہد سے مختلف آریائ سماج اور بدلی ہوئ برہمنی روایات کا وجود ملتا ہے۔اس دور کے سماج اور مذہبی رجحانات کا صحیح اور واضح اندازہ انکی دو رزمیہ نظموں رامائن اور مہابھارت سے بخوبی ہو سکتا ہے، یعنی اس دور کے معاشرتی اور مذہبی مطاکے لئے یہ دونوں نظمیں اہم ترین ماخذ ہیں۔
جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔ تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔ مہاویر جین مشرقی ...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں