نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

رامائن


رامائن ایک شخصیت یعنی رسم چندر جی اور ان سے متعلق لوگوں کے بارے میں ایک مربوط قصہ ہے۔ مہابھارت کے مقابلہ میں یہ زیادہ ترقی یافتہ، مذہب اور با اخلاق معاشرہ کی عکاسی کرتی ہے، اسی لئے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ رامائن کے مرکزی واقعات مہابھارت کے بعد کے دور سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن عام طور پر رامائن کو مہابھارت کے مقابلہ میں زیادہ قدیم تصویر کیا جاتا ہے۔ مختصرا یہ کہا جائے سکتا ہیکہ مہابھارت اور رامائن، دونوں ہی شاہکار آریہ اور غیر آریہ ہندستانی عناصر کی آمیزش سے ابھرتے ہوئے اور برہمنی مت کے زیر سایہ پرسان چڑھتے ہوئے ، ہندو مذہب کے ابتدائ دور کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ یعنی ہندو مذہب کے ارتقاء کے ایک ہی دور کی داستان سناتے ہیں۔ مہابھارت اور رامائن اس وقت وہ سب سے قدیم اور اہم مانا ہیں جن میں ہندو مت کے اہم فرقوں مثلا" "وشنومت" "شیومت" اور شکتی مت، کے علاوہ دیگر بہت سے دیوی دیوتاؤں کا واضح اور بھر پور تذکرہ ۔لتا ہے۔ مہابھارت کا ہی ایک حصہ اس مشہور ومعروف فلسفیانہ وعظ پر مشتمل ہے جو بھگوت گیتا کے نام سے مشہور ہے۔

بھگوت گیتا، جس کو شری کرشن جی کے بیاں کے پیرایہ میں لکھا گیا ہے۔ اپنے وقت کے ترقی پزیر فلسفیانہ اور مذہبی افکار کا نچوڑ کہی جا سکتی ہے۔ یوں تو گیتا کو الہامی درجہ تو حاصل نہیں ہے، مگر عملی اعتبار سے اسکو ویدوں سے کم اہمیت والا درجہ نہیں دیا جاتا۔ ہندو مت میں موجود اہم مذہبی تصورات کی جانکاری کے لئے یہ ایک بہترین دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر ان مذہبی اور فکری تصورات پر نظر ڈالیں جو مہابھارت اور رامائن کے زمانے میں ترقی پزیر تھے ، وہ ہم کو نئ ابھرتی ہوئ ایک مذہبی روایت (ہندو مت) کی نشاندہی کرتے نظر آتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جین ‏مت

    جین مت کے اپنے عقیدہ کے مطابق، یہ ایک ابدی مذہب ہے، جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔ ہندوستانی روایات میں چونکہ دنیا کی کوئ  ابتداء یا انتہا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے جین مذہب بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہیگا۔ ہر دور میں وقفہ وقفہ سے ایک بعد ایک چوبیس تیر تھنکر (مصلح) پیدا ہوتے رہے اور اس کے احیاء کا کام انجام دیتے رہے۔ آخری تیر تھنکر مہاویر جین تھے، ان کے بعد اب کوئ اور مصلح نہیں آئے گا۔         تاریخی اعتبار سے اس کے ثبوت موجود ہیں کہ مہاویر جین اس مذہب کے بانی نہیں تھے۔ ہندوستان میں یہ روایت پہلے سے موجود تھی۔خود مہاویر کا خاندان بلکہ انکی پوری برادری جین مذہب کی ہی پیرو تھی۔ مہاویر نے تو سنیاس کے ذریعہ جین مذہب کے مقصد اعلی کو حاصل کیا اور اس مذہب کے سربراہ بن گئے۔ مہاویر نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں جین مت میں جو اصلاحات کیں، اور اس کی اشاعت اور استحکام کے لئے بحیثیت آخری تیر تھنکر جو اقدامات کئے، اسکی بنا پر مہاویر کو وہ اہم مقام حاصل ہوا کہ وہی اس مذہب کے بانی سمجھے جانے لگے۔          مہاویر جین مشرقی ...

ہندوستان میں بدھ مت کی ترقی اور اس کا زوال

  بدھ مت میں بعد کے دور میں کچھ اعتقادی تبدیلیاں عمل میں آئیں۔ ان میں سب سے اہم تبدیلی یہ تھی کہ بدھ کو الوہیت کا درجہ دیا گیا۔ (۱)  مہایان ( شمالی بدھ مت) (۲) ہنایان (جنوبی بدھ مت) کو خاص اہمیت حاصل ہوئ۔مہایان گروہ نے بدھ کو آدم بدھ کا درجہ دیا جو بدھوں میں سب سے اول سب سے زیادہ طاقتور اور یکتا ہے۔ لیکن ہنایان گروہ خود گوتم بدھ کا خدا درجہ دیدیا۔ مہایان فرقہ ابتدا سے ایک توحیدی مذہب تھا جو تمام دیوی دیوتاؤں کو ایک بالاتر طاقت کا محکوم قرار دیتا تھا اور خدا کو علت العلل اور کائنات کا اصول اول قرار دیتا تھا۔ اس اصول کے مطابق علت کو دھرم کایا کے نام سے موسوم کیا گیا جو قانون کے ہم معنی ہے۔ مہایان بدھ مت کے نظریہ کی رو سے یہ قانون دھرم کایا گوتم بدھ کی صورت میں مجسم ہوا اور گوتم بدھ انسانوں کے ساتھ متحد اور تمام انسان ان کے اندر متحد ہیں۔       بدھ مذہب میں کیونکہ تعلیمات عوامی زبان میں تھیں اس لئے انہیں سب لوگ سمجھ سکتے تھے۔ اس کے بر خلاف برہمنی مذہب کی تعلیمات سنسکرت میں تھیں۔ جنہیں لوگ نہیں سمجھ سکتے تھے۔ دوسرے یہ کہ مہاتما بدھ نہایت مخلص شخص تھے اور سب کی بھلا...

جین مت کا ‏ارتقاء ‏اور ‏فرقہ ‏بندی۔

     مہاویر جین کے انتقال کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کے تبلیغی جذبہ کو زندہ رکھا اور جلد ہی جین مت اجین اور منڈ اسر تک پہنچ گیا۔ ان کے جانشینوں نے شمال میں نیپال اور جنوب میں میسور کا سفر کیا اور وہاں جین مت کا ایک مرکز قائم کیا۔ اسی کے بعد جنوبی ہندوستان میں جین مت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ مشرق میں اڑیسہ کے حکمران راجہ کھارومل نے جین مت قبول کرنے کے بعد جین مت کی اشاعت میں بھر پور تعاون دیا۔ اشوک کے پوتے راجہ سمپراتی نے جین مت کی ترقی میں وہی سرگرمی دکھائ جو اس کے دادا اشوک نے بدھ مت کی ترقی میں دکھائ تھی۔              پہلی صدی قبل مسیح میں مشرقی ہندوستان کے مقابلہ میں جین مت مغربی ہندوستان میں کلک آچاریہ کے ذریعہ فروغ پانے میں کامیاب ہو گیا۔ شمال میں مسلم حکومت کے قیام کے وقت تک جنوبی ہندوستان میں جین مت کے عروج کا دور رہا۔ ساتویں صدی کے بعد جینی اثر جنوب مغرب سے گجرات میں داخل ہو کر ترقی کرتا ہوا راجستھاں میں داخل ہو پھلا پھولا۔ اس دور میں جین مت کے وہ رہنما پیدا ہوئے جن کے ذریعہ جین مت کے مذہبی، فکری اور روحانی ارتقاء...