نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اگست, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شکوہ جواب شکوہ

ہاتھ بے زور ہیں، الحاد سے دل خوگر ہیں۔ امتی باعپ رسوائی پیغمبر ہیں،

شکوہ جواب شکوہ

ہو نکو نام جو قبروں کی تجارت کر کے۔ کیا نہ بیچو گے جو مل جائیں صنم پتھر کے۔

شکوہ جواب شکوہ

کوئ قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں۔ ڈھونڈنے والو کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں

شکوہ جواب شکوہ

شکر شکوے کو کیا حسن ادا سے تونے۔ ہم سخن کر دیا بندوں کو خدا سے تونے۔

شکوہ جواب شکوہ

ناز ہے طاقت گفتار پہ نادانوں کو۔ بات کرنے کا سلیقہ نہیں انسانوں کو۔

شکوہ جواب شکوہ

دل سے جو بات نکلتی اثر رکھتی ہے۔ پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے۔

ما سوا اللہ کے لئے آگ ہے تکبیر تری۔تو مسلماں ہو تو تقدیر ہے تدبیر تری